اس جملے کے پیچھےبڑی کہانی ہے 

"پیسے جائیں پر انسان نہ جائے" 

ایک گھر میں دو بھائی رہتے تھے رات کا وقت تھا ایک بھائی نے پیسوں سے بھری ایک گچھی اس جالے میں رکھی جہاں ڈیوا جلتا تھا اور وہ پیسوں کی گچھی اس ڈیوے کے اندر چلی گئی۔

 صبح ہوئی تو وہ بھائی پیسے اٹھانے کے لیے اس جالے کےقریب گیا اور جالے میں دیکھا تو وہاں پیسے نہیں تھے تو وہ اپنے چھوٹے بھائی کو جھیڑنے لگا کے پیسے آپ نے اٹھائے ہیں لیکن اس چھوٹے بھائی نے کہا میں نے پیسے نہیں اٹھائے جواب میں بڑا بھائی اسے غصے سے کہنے لگا میرے پیسے واپس کردو ورنا میں آپ پر پرچا کردوں گا آپکو ماروں گا ۔
تو اس پر چھوٹے بھائی نے جیسے کیسے اس کو پیسے مکمل کردیے اپنا مال وغیرہ بیچا یا کچھ ادھآر لیا اور اپنے بھائی کے پیسے پورے کردیے اب آپ سوچ رہے ہوں گے کہ اس نے تو پیسے اٹھائے ہی نہیں تھے تو پھر اس نے کیوں ادا کیے کیا وجہ میں بتاتا ہو کہ اس نے چوری بھی نہیں کی پھر بھی پیسے ادا آگے کہانی پڑھیں پھر میں آپ کو بتائوں گا کہ اس کی 
وجہ کیا تھی۔


اگلے دن اس بڑے بھائی جس کے پیسے جالے سے گم ہوئے تھے اس نے دوبارہ اس جالے کی چھان بین کی تو کیا دیکھتے ہیں جو پیسے تھے وہ ڈیوے کے اندر چلے گئے پھر اس نے وہ پیسے چراغ سے نکالے اور پریشان ہوا کہ میں نے ایسے اپنے بھائی کو تنگ کیا اور اس سے رقم بھی وصول کرلی پھر وہ بڑا بھائی اس چھوٹے بھائی کے پاس گیا اور اس سے معافی مانگی اور اسے اسکی رقم بھی واپس کردی۔
پھر اس چھوٹے بھائی نے کہا بھائی پیسوں کا کیا ہے پیسے تو آجانے تھے لیکن اگر ہم لڑ پڑتے آپ کا یا میرا قتل ہوجاتا تو کیا آپ یا میں مرنے کے بعد واپس آتے پیسے توہاتھوں کی مائل ہے کبھی آجاتی ہے تو کبھی چلے جاتی ہے اگر بھائی چلے جائیں تو واپس نہیں آتے اور یہی مقصد اسی جملے کا ہے کہ"پیسے جائیں پر انسان نہ جائے "
میرے پیارے دوستو بھائی تو بھائی ہوتے ہیں نہ ان بھائیوں کی قدر کیا کرو بھائی سے بڑھ کر دوست نہیں ہوتے زیادہ وقت اپنے دوستوں کو دینے کی بجائے اپنے بھائیوں کو دو اور اپنی زندگی دوستانہ طریقے سے گزارو اگر بھائیوں کی قدر پوچھنی ہے تو ان سے پوچھو جن کے پاس بھائی نہیں ہیں۔